بنگلورو 13جولائی (ایس او نیوز ) وزیراعلیٰ سدارامیا نے منگلورو کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ایم کے گنپتی کی خودکشی کے سلسلہ میں بنگلورو کی ترقی کے وزیر کے جے جارج کی برطرفی کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملہ کو سی بی آئی منتقل کرنے سے انکار کردیا۔ اسمبلی میں اس مسئلہ پر دو روزہ مباحث کا جواب دیتے ہوئے انہو ں نے جارج اور مہلوک پولیس افسرکی جانب سے ان کو ہراساں کرنے کا الزام لگائے گئے دو افسروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سی آئی ڈی کی جانچ میں مداخلت نہیں کرے گی اور رپورٹ کی پیشکشی کے بعد اس معاملہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔گنپتی نے 7جولائی کو مدکیری علاقہ کی ہوٹل کے کمرہ میں پھانسی لے کر خودکشی کی تھی۔ انہوں نے ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو میں ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے اور ہراساں کرنے کیلئے جارج اور سینئر پولیس افسروں کو موردالزام ٹھہرایا تھا سدارامیا نے کہا کہ اس پولیس افسرکی جانب سے لگائے گئے الزامات مناسب نہیں ہیں اور یہ حقائق سے میل نہیں کھاتے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ کہیں ثابت نہیں ہوا ہے کہ جن 3افراد پر الزام لگائے گئے ہیں ان کا خودکشی کے معاملہ سے کوئی تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کاسٹ کردہ ریمارکس کو قبل از مرگ بیان کے طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انٹرویو کے دوران گنپتی نے کہیں بھی اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ وہ خودکشی کریں گے اور انٹرویو کو قبل از مرگ بیان کے طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس پولیس افسرنے ہراسانی اور اس کے کام میں مداخلت کا الزام لگایا، جس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔یہ نہیں معلوم کہ اس نے ایسا بیان کیوں دیا ؟ جارج کے خلاف انہوں نے یہ الزام لگایا تھا کہ 2008میں دکشن کنڑ ضلع میں پیش آئے چرچ پر حملے کے واقعہ کے بعد جہاں اس وقت انہوں نے کام کیا تھا ' ان کے خلاف وہ ذہنی تعصب رکھتے تھے تاہم اس الزام کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ہے کیوں کہ مسٹر جارج چرچ پر حملہ کے واقعہ کے 5سال بعد 2013میں وزیر داخلہ بنے تھے ۔سدارامیا نے کہا کہ گنپتی کو ترقی نہیں دی گئی تھی کیوں کہ انہیں سرکل انسپکٹر سے ڈپٹی ایس پی کے طور پر اس وقت ترقی دی گئی تھی جب جارج وزیر داخلہ تھے ۔ اس سے پہلے انہیں بنگلورو اور دیگر مقامات کے 4مختلف پولیس اسٹیشنس میں سرکل انسپکٹر کا اگزیکیٹو کا عہدہ دیا گیا تھا۔ منگلورو میں انہیں نان اگزیکیٹیو عہدہ دیا گیا تھا اور انہیں ترقی دی گئی تھی۔ گنپتی کے ساتھ 20دیگر سرکل انسپکٹرس کو ترقی دی گئی اور اصولوں کے مطابق کسی کو بھی عاملہ کا عہدہ نہیں دیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے گنپتی کی موت پر دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہو ں نے کہا کہ اگر گنپتی کی اہلیہ کو وزیر داخلہ جی پرمیشور کے بیان سے تکلیف پہنچی ہے تو اس کیلئے وہ معافی چاہتے ہیں۔ پرمیشور نے کہا تھا کہ گنپتی کے خاندان میں کوئی تال میل نہیں ہے ۔ سدارامیا نے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں گنپتی کے والد کے بیان کو دوبارہ سامنے لایا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ گنپتی کی جانب سے جس چیانل کو انٹرویو دیا گیا اگروہ چینل فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیتا تو ان کی خودکشی روکی جاسکتی تھی۔اس انٹرویو میں گنپتی نے اعلیٰ افسروں کے نامناسب رویہ پر مایوسی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر انہیں کچھ ہوتا ہے تو جارج اور 2دیگر آئی پی ایس افسراس کیلئے ذمہ دار ہوں گے ۔ سدارامیا نے پرساد اور موہنتی کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ اس خودکشی کرنے والے افسرکو ہراساں نہیں کیا گیا۔